مجھے اس سے Ú©Ú†Ú¾ غرض نہیں کہ عدالت عظمیٰ Ú©Û’ تفصیلی فیصلے سے کس Ú©Û’ دالان میں صف ماتم بچھتی اور کس Ú©ÛŒ منڈیر پر Ú¯Ú¾ÛŒ Ú©Û’ چراغ روشن ہوتے ہیں۔ مجھے ستتر صفØ+ات پر مشتمل ان آئینی Ùˆ قانونی نکات سے بھی زیادہ دلچسپی نہیں جو ماہرین Ú©Û’ نزدیک ایک عمدہ اور تاریخ ساز فیصلے کا Ø+سن Ùˆ جمال ہیں۔ سید زادہ ملتان، توہین عدالت Ú©ÛŒ کارروائی شروع ہوتے ہی ”انتہائی نگہداشت“ والے یونٹ میں چلا گیا تھا۔ فرد جرم عائد ہونے پر موصوف Ú©Ùˆ ”مصنوعی تنفس“ Ú©Û’ لئے آکسیجن لگا دی گئی۔ 26/مارچ Ú©Ùˆ عدلیہ کا مختصر فیصلہ آنے، سزا پانے اور پھر سزا یافتہ مجرم، قرار پانے Ú©Û’ ساتھ ہی ان Ú©ÛŒ وزارت عظمیٰ Ù†Û’ آخری ہچکی Ù„ÛŒ اور وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی Ù…Ø+ض سید یوسف رضا گیلانی رہ گئے۔ ان Ú©ÛŒ تقریریں، ان Ú©ÛŒ بے مغز دلیلیں، ان Ú©ÛŒ فتنہ گرچالیں، ان Ú©Û’ پر تعیش غیر ملکی دورے، ان Ú©Û’ Ø+Ù‚ میں منظور Ú©ÛŒ جانے والی قرار دادیں اور ان Ú©ÛŒ جرأت ومردانگی، Ú©Ùˆ خراج پیش کرنے Ú©Û’ لئے نکالے جانے والے جلوس، کوئی بھی مسیØ+ائی نہیں کرسکتا۔ مردے Ú©ÛŒ تجہیز Ùˆ تکفین میں دیر ہوسکتی ہے۔ اس Ú©ÛŒ لاش سرد خانے میں رکھ کر موسمی اثرات سے بچائی جاسکتی ہے، بہت جی چاہے تو قدیم مصریوں کا فن استعمال کرتے ہوئے اسے ممی، بنا کر اہرام مصر Ú©ÛŒ آغوش میں ڈالا جاسکتا ہے، لیکن اس Ú©Û’ سرد ہو جانے والے لہو Ú©Ùˆ گرمایا نہیں جاسکتا اور اس Ú©Û’ دل مردہ Ú©ÛŒ دھڑکنیں واپس نہیں لائی جاسکتیں۔ Ú©Ù… فہم ہیں وہ لوگ جو ایک نعش Ú©Û’ کفنانے دفنانے میں تاخیر کرکے اس Ú©ÛŒ تذلیل کررہے ہیں اورنہایت ہی عاقبت نا اندیش ہیں یوسف رضا گیلانی جو اپنی لاش اپنے کندھوں پر اٹھائے پھر رہے ہیں اور جنہیں اندازہ نہیں ہو رہا کہ اب وہ تعفن Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Ù†Û’ Ù„Ú¯ÛŒ ہے۔
لڑائی اب بھی جاری رہے گی، اس لئے کہ صاØ+بان اختیار Ùˆ اقتدار Ú©ÛŒ سوچ”قبضہ گروپ“ Ú©ÛŒ سی ہے۔ مختصر فیصلے Ú©Û’ فوراً بعد ساری اپوزیشن جماعتوں Ú©Ùˆ اپنی تگ Ùˆ تاز صرف ایک نکتے پر مرکوز کردینی چاہئے تھی کہ آئینی Ùˆ قانونی موشگافیوں اور طریقہ کار Ú©ÛŒ باریکیوں سے قطع نظر، گیلانی، وزارت عظمیٰ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیں کہ اب وہ سزا یافتہ مجرم ہیں۔ بطور رکن اسمبلی ان Ú©ÛŒ نااہلیت میں کوئی ابہام ہے تو وہ سرکاری بینچوں پہ بیٹھ کر Ø+رف آخر کا انتظار کریں۔ نواز شریف Ù†Û’ یہی موقف اختیار کرتے ہوئے دباؤ ڈالا۔ ”میں ہوا کافر تو وہ کافر مسلماں ہوگیا“ Ú©Û’ مصداق عمران خان Ù†Û’ نواز شریف Ú©ÛŒ ہمنوائی Ú©Û’ گناہ کبیرہ، سے بچتے ہوئے، Ø+کومت Ú©ÛŒ اس بے سروپا دلیل Ú©Ùˆ اپنا لیا کہ اپیل Ú©Û’ Ø+تمی فیصلے تک گیلانی وزیر اعظم رہ سکتے ہیں۔ اب وہ اور ان Ú©ÛŒ جماعت Ú©Û’ عمائدین ایسی قلابازیاں کھا رہے ہیں جسے الجھا ووں کا شاہکار، تجریدی آرٹ کا نمونہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ سزا یافتہ مجرم Ú©Û’ مستعفی ہونے Ú©Û’ مطالبے سے کہیں زیادہ ان Ú©Û’ لئے یہ مطالبہ اہم ہے کہ مسلم لیگ (Ù†) اسمبلیوں سے مستعفی ہو جائے۔ پست بازاری سطØ+ Ú©ÛŒ سیاست زدہ یہ ہے وہ فکر بیمار جو انقلاب عظیم برپا کرنے جا رہی ہے۔ Ø+کومت Ù†Û’ اس سے فائدہ اٹھایا۔ خان صاØ+ب Ú©ÛŒ طرف سے اپیل تک انتظار کرنے Ú©ÛŒ Ø+مایت Ú©Û’ جواب میں سید زادہ ملتان Ù†Û’ خان صاØ+ب سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے مطالبہ کردیا کہ مسلم لیگ (Ù†) اسمبلیوں سے مستعفی ہو جائے۔ اپوزیشن Ú©ÛŒ یہ باہمی شکر رنجی، Ø+کومت Ú©Û’ لئے سامان تسکین بنی اور اسے عدلیہ Ú©Û’ فیصلے Ú©Û’ سامنے سر تسلیم خم نہ کرنے Ú©Û’ لئے خود اپوزیشن Ú©Û’ اندر سے اخلاقی جواز مل گیا۔
میں آج ان جھمیلوں میں نہیں پڑنا چاہتا تھا۔ گزشتہ شب میں دیر تک انٹر نیٹ پر عدالتی فیصلہ پڑھتا رہا۔ بلا شبہ سات رکنی بینچ Ú©Û’ سربراہ عزت مآب جسٹس ناصر الملک Ù†Û’ آئینی Ùˆ قانونی نکات Ú©Û’ Ø+والے سے فیصلہ ہی نہیں لکھا، ایک بیش بہا دستاویز رقم Ú©ÛŒ ہے۔ صرف یہ فیصلہ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ سے ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ Ø+کومت کس طرØ+ اڑھائی برس سے عدالت عظمیٰ Ú©ÛŒ توہین، تØ+قیر اور تذلیل کر رہی ہے اور اس Ù†Û’ کس ڈھٹائی Ú©Û’ ساتھ عدالتی اØ+کامات Ú©Ùˆ روندنا اپنی Ø+کمت عملی بنائے رکھی۔ ”سزا یافتہ مجرم“ Ù†Û’ تابوت سے سرنکالتے ہوئے کہا ”ڈرا دھمکا کر مجھ سے استعفیٰ نہیں لیا جاسکتا۔“ یہ ایسے ہے جیسے کوئی مردہ، اپنے طور پر باور کرلے کہ ”کوئی مجھے ڈرا دھمکا کر دفنا نہیں سکتا۔“ صØ+افی دوستوں کا ایک بڑا طائفہ سید زادہ ملتان Ú©Û’ ہمراہ ہے۔ کیا ان میں سے کوئی گیلانی صاØ+ب Ú©Û’ کان میں سرگوشی کرسکتا ہے کہ ”شاہ جی! میت خراب ہو رہی ہے۔“
نہ چاہتے ہوئے بھی بات دور Ù†Ú©Ù„ گئی۔ آج میں صرف عزت مآب جسٹس آصف سعید کھوسہ Ú©Û’ اس اضافی نوٹ کا تذکرہ کرنا چاہتا تھا جو شعر Ùˆ ادب کا ایک شہ پارہ ہے۔ جسے تمام عدالتوں، اقتدار Ú©Û’ تمام ایوانوں، سرکاری دفتروں اور تعلیمی اداروں Ú©Û’ در Ùˆ دیوار پر نقش کردینا چاہئے۔ اسے ہمارے نصاب تعلیم اور درسی کتابوں میں سمودینا چاہئے۔ یہ سب سے بڑی عدالت Ú©Û’ ایک درد مند منصف Ú©Û’ Ø+ساس دل سے اٹھنے والا نوØ+ہ ہے جس میں ایک زوال پذیر معاشرے Ú©ÛŒ مردنی رچی بسی ہے۔ جسٹس صاØ+ب Ù†Û’ خلیل جبران Ú©Û’ Ø+والے دیتے ہوئے اس انداز میں کہا…
Ø+یف وہ قوم جس Ù†Û’ مذہب Ú©Û’ نام پر جامئہ قومیت پہنا لیکن صداقت، دیانت اور اØ+تساب Ú©Ùˆ بھلا بیٹھی جو کسی بھی مذہب کا اساسی جوہر ہیں۔
Ø+یف وہ قوم جو جمہوریت Ú©Ùˆ اپنا سیاسی نظام قرار دیتی لیکن اسے ووٹ ڈالنے Ú©Û’ لئے قطار بندی تک Ù…Ø+دود کرلیتی اور جمہوری اقتدار Ú©ÛŒ Ø+وصلہ Ø´Ú©Ù†ÛŒ کرتی ہے۔
Ø+یف وہ قوم جو عزت Ú©Ùˆ کامیابی Ú©ÛŒ کسوٹی پر پرکھتی اور اØ+ترام Ú©Ùˆ اختیار Ùˆ اقتدار Ú©Û’ ترازو میں تولتی ہے۔ جو مرد خیر Ú©Ùˆ Ø+قیر سمجھے اور مرد شر Ú©Ùˆ عزیز رکھے۔ جو ایک جرائم پیشہ Ú©Ùˆ ہیرو کا درجہ دے اور جو شرافت Ú©Ùˆ کمزوری خیال کرے۔ جو ایک صاØ+ب فہم شخص Ú©Ùˆ اØ+مق اور بدمعاش Ú©Ùˆ Ù…Ø+ترم سمجھے۔
Ø+یف وہ قوم جو ایک آئین اپناتی لیکن آئینی تقاضوں Ú©Ùˆ سیاسی مفادات Ú©ÛŒ بھینٹ چڑھادیتی ہے۔
Ø+یف وہ قوم جو سب Ú©Û’ لئے انصاف کا تقاضا کرتی لیکن جب انصاف کا ہاتھ اس Ú©ÛŒ سیاسی وفاداریوں تک پہنچتا ہے تو مشتعل ہو جاتی ہے۔
Ø+یف وہ قوم جس Ú©Û’ خدام اپنے Ø+لف کو، کوئی منصب سنبھالنے سے پہلے Ú©ÛŒ ایک رسمی کارروائی سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔
Ø+یف وہ قوم جو کسی لیڈر Ú©Ùˆ نجات دہندہ سمجھ کر، اس کا انتخاب کرتی ہے کہ وہ اپنے مفاد یافتگان Ú©Û’ فائدے Ú©Û’ لئے قانون Ú©Ùˆ توڑ موڑ Ù„Û’Û”
Ø+یف وہ قوم جس Ú©Û’ رہنما قانون Ú©ÛŒ سربلندی Ú©Û’ لئے قربانی دینے Ú©Û’ بجائے، قانون Ú©ÛŒ نافرمانی Ú©Ùˆ ”درجہ شہادت“ پر فائز ہونے کا زینہ بناتے ہیں اور جنہیں ارتکاب جرم میں کوئی شرم Ù…Ø+سوس نہیں ہوتی۔
Ø+یف وہ قوم جس Ú©Û’ Ø+کمران قانون کا تمسخر اڑاتے ہیں، اس کا اندازہ کئے بغیر کہ آخری فتØ+ قانون ہی Ú©ÛŒ ہوگی۔
Ø+یف وہ قوم جو قانون Ú©ÛŒ Ø+کمرانی Ú©Û’ لئے ایک تØ+ریک چلاتی لیکن قانون جب Ú©Ú†Ú¾ زور آوروں Ú©Û’ خلاف Ø+رکت میں آتا ہے تو بے قاعدگی کا الزام لگاتی، جو عدالتی فیصلوں Ú©Ùˆ سیاسی عینک سے پڑھتی اور جو اس امر Ú©ÛŒ اجازت دیتی ہے کہ ایک وکیل، ایوان عدالت میں اپنے جوہر دکھانے Ú©Û’ بجائے بیرون عدالت زیادہ جوش Ùˆ خروش سے اپنا ہنر آزمائے۔
Ø+یف وہ قوم جو اپنے کمزوروں اور غریبوں Ú©Ùˆ سزا دیتی لیکن صاØ+بان اختیار Ùˆ اقتدار Ú©Û’ Ù…Ø+اسبے سے شرماتی ہے۔
Ø+یف وہ قوم جو قانون Ú©ÛŒ نظر میں سب Ú©ÛŒ مساوات Ú©Û’ نعرے لگاتی لیکن اپنے چہیتوں Ú©Û’ لئے من پسند انصاف چاہتی ہے Û”
Ø+یف وہ قوم جو اپنے دفاع Ú©Û’ بجائے اپنے دل سے سوچتی ہے۔
Ø+یف وہ قوم جو ایک بدکار اور ایک نیکو کار میں تمیز نہ کرسکے۔
کیا ہی اچھا ہو کہ سید زادہ ملتان اپنی لاش کندھے پر اٹھائے پھرنے اور ”عزت سادات“ Ú©Ùˆ جنس کوچہ Ùˆ بازار بنانے Ú©Û’ بجائے یہ نوØ+ہ ایک فریم میں جڑکر اپنے Ú¯Ù„Û’ میں لٹکا لیں اور مدینتہ الاولیا ملتان شریف Ú©ÛŒ درگاہ عالیہ موسیٰ پاک Ú©Û’ دالان میں بیٹھ جائیں جہاں ان Ú©Û’ لاکھوں ارادت مند ان Ú©ÛŒ دست Ùˆ پا بوسی Ú©Û’ بعد بغور یہ تØ+ریر پڑھیں شاید اس سے ہی ان Ú©ÛŒ نجات اخروی کا کوئی راستہ Ù†Ú©Ù„ آئے۔ دنیا تو ان Ú©Û’ ہاتھ سے Ù†Ú©Ù„ ہی چکی، مگر Ø+یف وہ شخص جسے اندھی خواہشات Ù†Û’ مغلوب کرلیا۔